Dirillis Canakalle SedulBahir in urdu Subtitle

Dirillis Canakalle SedulBahir in urdu Subtitle
This story is based on a fact. You can also call this story the Battle of Canakalle and the SedulBahir. The SedulBahir War was fought in 1915 between the Ottoman Empire and Britain. It ended with the conquest by the Ottoman Empire. The Battle of Canakalle took a heavy toll on both sides. The most important battle at SedulBahir was when a man named Syed Ali carried a 275 kg shell on his back and threw it into a cannon at the time. Destroyed Once again, the British fled the Canakalle SedulBahir. But even after that there will be a lot of fighting. This includes most of the Canakalle and SedulBahir areas. The SedulBahir area is a very beautiful area. That is why the British troops wanted to occupy the area of ​​the SedulBahir. In the Battle of Canakalle, 36,000 Ottoman soldiers were martyred. 11,000 soldiers went missing. And 97,000 soldiers were wounded. But the Islamic army was able to defend Istanbul and drive out the Crusaders. Countries such as Australia, New Zealand, and France were involved in the Battle of Canakalle. The Ottoman army sent 244,000 soldiers of the Crusaders to hell in this war. Famous heroes of this war include Syed Ali Ghazi, Wali Ghazi, Mehmet Ali Shaheed and Amroglu Mustafa Boya Batli. The hero of the Battle of Canakalle, Syed Ali Ghazi, was born in Kamlak, a village in Hawran. He was also known as Naik  Syed Ali Ghazi. The services you rendered to the destruction of the British navy will never be forgotten because such stories are born centuries later. On March 18, 1915, during the war, the Crusaders attacked the Turkish capital, Istanbul. On March 18, 1915,  Syed Ali Ghazi was carrying out a heavy naval bombardment on the forts guarding the coasts, while on duty he was performing his duty on the Medjia fort at Dara Daniel. When Elizabeth rained shells on this fort, the cannon of this fort broke in half. Due to which  Syed Ali Ghazi then picked up 3 shells on his back. He had to be carried alone because the rest of the soldiers in the fort were wounded. It is easy to say that 275 kg is nothing but when it comes to lifting, it is known that 275 kg is nothing.  Syed Ali Ghazi had blood coming out of his nose and mouth when he lifted so much weight. The third shell hit the ship in such a way that it split the ship in two parts. When the British navy fled the battlefield, Syed Ali was then asked to take a picture so that he could be remembered. Syed Ali Ghazi drew it with a wooden shell. And at that time Syed Ali Ghazi said words to him. "If the war starts again, I will pick it up again." When the Konyat law came into force in Turkey, his full name became Naik Syed Ali Ghazi AbuBak. A statue of you was then placed south of Romeli Fortress. Peace be upon such grandsons of Islam who fight for the glory of Islam without caring for their lives, whether they become martyrs or Ghazi.
This movie Dirillis Canakalle SedulBahir in urdu Subtitled by Tarvel With Ghazi Ertugul and AwaisTv
Canakkale SedulBahir movie is subtitle in urdu in three working days. Canakalle movie is translated in urdu by M.Awais and later managed by our Team
This is a Canakkale movie subtitled in urdu 
watch and enjoy Canakkale movie in urdu subtitle
Urudu Reading:-
یہ کہانی ایک اصل حقیقت پر مشتمل ہے۔ اس کہانی کو آپ کانکلے کی جنگ اور سد البہیر کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ سدالبحر کی جنگ 1915 میں سلطنتِ عثمانیہ اور برطانیہ کے درمیان ہوئی تھی۔ اس کا اختتام سلطنتِ عثمانیہ نے ٖفتح کے ساتھ کیا تھا۔ کانکلے کی لڑائی میں دونوں اطراف میں کافی نقصان ہوا۔ سدالبحر کے مقام پر سب سے اہم معرکہ یہ ہوا تھا کہ اس وقت کے ایک لڑاکا بحری جہاز کو ایک سید علی نامی شخص نے اپنی کمر پر 275 کلو گرام کے باری باری 3 گولے اٹھا کر توپ میں ڈالے اور اس طرح برطانیہ کے بحری بیڑے الزبتھ کو تباہ کیا۔ اس کے بعد ایک بار تو برطانیہ سد البحر کو چھوڑ کر بھاگ گیا۔ لیکن اس بعد میں بھی کافی لڑائی ہو۔ جس میں کانکلے اور سدالبحر کے علاقے زیادہ شامل ہیں۔ سدالبحر کا علاقہ بہت ہی خوبصورت علاقہ ہے۔  سد البحر کے  علاقے کو برطانوی فوجی اسی لیے اس پر قبضہ جمانا چاہتے تھے۔ کانکلے کی جنگ میں سلطنتِ عثمانیہ کے 36 ہزار فو جی شہید ہوئے تھے۔ 11 ہزار فوجی لاپتہ ہوگئے۔ اور 97 ہزار فوجی زخمی ہوئے۔ مگر اسلامی فوج استنبول کا دفاع کرنے میں کا میاب ہوگئی اور صلیبی اتحاد کو مار بھگایا۔  کانکلے کی جنگ میں آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،اور فرانس جیسے ممالک بھی شامل تھے۔ عثمانی فوج نے اس جنگ میں صلیبی اتحادیوں کے دولاکھ چوون ہزار فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ اس جنگ کے مشہور ہیروز میں سید علی غازی،ولی غازی، مہمت علی شہید اور امروگلو مصطفیٰ بویا باٹلی شامل ہیں۔ کانکلے کی لڑائی کے ہیرو سید علی غازی ہاوران کے ایک گاؤں کاملاک میں پیدا ہوئے۔ آپ نائیک سید علی کے نام سے بھی مشہور تھے۔ آپ نے برطانیہ کے بحری بیڑے کو تباہ کرنے کے لیے جو خدمات سر انجام دیں ان کو کبھی بھی نہیں بھولا جا سکتا کیوں کہ ایسی داستانیں رقم کرنے والے صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔ 18 مارچ 1915 کو جنگ کے دوران صلیبیوں نے ترکی کے دارلحکومت استنبول پر حملہ کر دیا۔ سید علی غازی 18 مارچ 1915 کو ساحلوں کی حفاظت کرنے والے قلعوں پر شدید بحری بم باری کر دوراں درہ دانیال پر میدیجیہ قلعے پر اپنا فرض ادا کر رہے تھے۔ جب اس قلعے پر الزبتھ نے گولے برسائے تو اس قلعے کی توپ آدھی ٹوٹ گئی۔جس کی وجہ سے پھر سید علی نے 3 گولے اپنی کمر پر اٹھائے۔ اکیلے کو اس لیے اٹھانا پڑے کیوں کہ اس قلعے میں موجود باقی سپاہی زخمی ہو چکے تھے۔ یہ کہنا تو آسان ہے کہ 275 کلو گرام کچھ نہیں لیکن جب اٹھانے کی باری آئے تو پتہ چلتا ہے کہ 275 کلو گرام ہے کیا چیز؟ سید علی غازی کے ناک اور منہ سے خون نکل آیا تھا جب اس نے اتنا زیادہ وزن اٹھایا تھا۔ تیسرا گولہ تو  بحری جہاز کو اس طرح جا کے لگا کہ بحری جہاز کے دو ٹکڑے کر دیے۔ جب برطانیہ کی بحری فوج ناکوں چنے چبا کر میدانِ جنگ سے بھاگی تو اس کو بعد سید علی سے کہا گیا کہ اب آپ ایک تصویر کھینچوا لیں تاکہ یاد گار رہے تو سید علی غازی نے لکڑی کے شیل کے ساتھ کھینچوائی۔ اور اس وقت  سید علی غازی نے اس پر الفاط کہے۔ "اگر دوبارہ جنگ شروع ہوتی ہے تو میں دوبارہ اسے اٹھاؤں گا "۔  جب ترکی میں کینیت قانون لاگو ہوا توآپ کاپھر پورا نام نائیک سید علی غازی ابوبک ہوگیا۔ آپ کا ایک مجسمہ پھر روملی قلعے کے جنوب میں رکھ دیا گیا۔ سلام ہے السلام کے ایسے جنگجو سپوتوں کو جو جان کی پرواہ نہ کیے بغیر اسلام کی سربلندی کے لیے لڑتے ہیں یہ تو وہ شہید ہو جاتے ہیں یا غازی بن جاتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments